ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سپریم کورٹ کی وضاحت: پرسنل لاء کی بنیاد پر قانون کی خلاف ورزی کا کوئی جواز نہیں

سپریم کورٹ کی وضاحت: پرسنل لاء کی بنیاد پر قانون کی خلاف ورزی کا کوئی جواز نہیں

Sat, 19 Oct 2024 11:24:51    S.O. News Service

نئی دہلی، 19/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، جمعہ کو سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ پرسنل لاء کے تحت کم عمر شادی کے خلاف قانون کی خلاف ورزی کو کسی صورت میں بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ پرسنل لاء ہندوستان میں شادی، طلاق، متبنہ اور سرپرستی جیسے امور کے لیے مذہبی تعلیم کے مطابق مرتب کیے گئے قوانین کا مجموعہ ہے۔ صرف گوا اور جھارکھنڈ میں ان معاملات میں یکساں سول کوڈ نافذ کیا گیا ہے۔ عدالت نے پارلیمنٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بچپن کی شادی کو غیر قانونی قرار دے، کیونکہ یہ انتخاب کی آزادی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور بچوں کی معصومیت کو چھیننے کے مترادف ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ جسٹس جے بی پاردھی والا اور منوج مشرا کے ساتھ سوسائٹی فار انلائٹنمنٹ اینڈ والنٹری ایکشن کی ایک عرضی پر فیصلہ سنا رہی تھی جس میں کم عمر کی شادی کی روک تھام کے قانو ن ۲۰۰۶ء کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس قانون نے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ ۱۹۲۹ء کی جگہ لے لی۔ عدالت نے کہا کہ بچپن کی شادی زندگی کے آزادانہ انتخاب کے منافی ہے۔بنچ نے کہا کہ اس نے بچپن کی شادی کے خلاف قانون کے تمام پہلوؤں پر غور کیا ہے اور متعدد ہدایات جاری کی ہیں ، تاکہ اس قانون کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔ لیکن عدالت کی ہدایات اسی وقت ثمر آور ہو سکتی جب اس میں کئی شعبوں کا تعاون حاصل ہو۔ اسی کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ معاشرہ کے نقطہ نظر میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہے۔حالانکہ بچپن کی شادی کے خلاف قانون موجود ہے ، لیکن یہ قانون بچپن میں شادی طے کرنے کے خلاف نافذ نہیں ہوتا۔ عدالت نے پارلیمنٹ سے اس قانون میں ترمیم کرنے پر غور کرنے کو کہا ہے۔

اس معاملے میں پارلیمنٹ بچپن میں شادی طے کرنےکو غیر قانونی قرار دے سکتا ہے،اور اس کی خلاف ورزی پر پی سی ایم اے کے تحت جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔ جبکہ بچپن میں جس بچے کی شادی طے کی جا چکی ہو وہ جوینائل جسٹس کے تحت نگہداشت اور تحفظ کا حقدار ہوتا ہے، اس عمل کے خاتمے کیلئے مخصوص اہدافی طریقہ کاروضع کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘


Share: